مجھے لگا تھا سب سے پہلا text سحری کے وقت تمہارا ہی آئے گا، پر تم بدل گئے ہو اور بدلے ہوئے لوگوں کا انتظار کرنا فضول ہے، جیسے میں نے بار بار inbox کھول کر دیکھا، کسی کے بھی ٹیکسٹ آنے ہر تمہارا گماں رکھا، فضول تھا نا یہ سب بھی
یونہی رنجشُوں میں گزر گئے، کبھی میں خفا، کبھی وہ خفا۔ چاہتوں کے موڑ پر، کبھی وہ رُکی، کبھی میں رُکا۔ وہی منزلیں وہی راستے، نہ اسے خبر، نہ مجھے پتہ ۔ بس اپنی اپنی انا میں گُم، کبھی میں جُدا، کبھی وہ جُدا۔!!!
سنو ! تم سے کوئی پوچھے کبھی مطلب محبت کا تو اس کو کچھ بتانے سے ذرا پہلے ۔۔ ٹھہر جانا اٹھا کر خاک۔۔ سر پہ ڈال کے اتنا فقط کہنا !! محبت ابتداء سے انتہا تک خار دیتی ہے محبت خاموشی سے ، دھیرے دھیرے مار دیتی ہے۔۔۔۔!
میری ماں کہتی ہے٠ ساحل جانتے ہو انسان کسے کہتے ہیں، جس کی آنکھوں میں احترام ہو اور الفاظ میں نرمی، جس کے اخلاق میں رحم دلی ہو اور مقاصد میں اعلی ظرفی، وہ ساتھ ہو تو شان ہو ورنہ سب گمان ہو ...