علم رکھتے ہیں پر تجھے دیکھ نہیں پاتے
عقل والے بھی اکثر تجھے دیکھ نہیں پاتے
تو شہرِ دل کے گوشوں میں بستا ہے
وہ نادان ہیں جو تجھے دیکھ نہیں پاتے
عشق وہ آنکھ ہے جو کروائے تیرا دیدار
جو عشق نہیں کرتے تجھے دیکھ نہیں پاتے
چھپا ہے غیب میں تجھ تک پہچنے کا رستہ
جو دیکھ نہیں سکتے تجھے دیکھ نہیں پاتے
تو کہتا ہے، تو قریب تر ہے ہم سے
جو محسوس نہیں کرتے تجھے دیکھ نہیں پاتے
-